وَكُلًّا نَّقُصُّ عَلَيْكَ مِنْ أَنبَاءِ الرُّسُلِ مَا نُثَبِّتُ بِهِ فُؤَادَكَ ۚ وَجَاءَكَ فِي هَٰذِهِ الْحَقُّ وَمَوْعِظَةٌ وَذِكْرَىٰ لِلْمُؤْمِنِينَ
اور (اے پیغبر) رسولوں کی سرگزشتوں میں سے جو جو قصے ہم تجھے سناتے ہیں (یعنی جن جن اسلوبوں سے ہم سناتے ہیں) تو ان سب میں یہی بات ہے کہ تیرے دل کو تسکین دے دیں، اور پھر ان کے اندر تجے امر حق مل گیا (یعنی سچائی کی دلیلیں مل گئیں) اور موعظت (کہ نصیحت پکڑنے والے نصیحت پکڑیں گے) اور یاد دہانی ہوئی مومنوں کے لیے۔
ذکر ماضی، سامان سکون ہے: پہلی اُمتوں کا اپنے نبیوں کو جھٹلانا، نبیوں کا ان کی ایذاؤں پر صبر کرنا، آخر اللہ کے عذاب کا آنا، کافروں کا برباد ہونا، رسولوں او رمومنوں کا نجات پانا، یہ سب واقعات ہم آپ کو سنا رہے ہیں تاکہ آپ کے دل کو ہم اور مضبوط کر دیں اور آپ کو کامل سکون حاصل ہو جائے۔ اس سورت میں بھی حق آپ پر واضح ہو چکا ہے کہ اس دنیا میں بھی آپ کے سامنے سچے واقعات بیان ہو چکے۔ اور عبرت ہے کفار کے لیے اور نصیحت ہے مومنوں کے لیے وہ اس سے نفع حاصل کریں۔