سورة البقرة - آیت 152

فَاذْكُرُونِي أَذْكُرْكُمْ وَاشْكُرُوا لِي وَلَا تَكْفُرُونِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس (اب) میری یاد میں لگے رہو۔ میں بھی لگے رہو۔ میں بھی تمہاری طرف سے غافل نہ ہوں گا (یعنی قانون الٰہییہ ہے کہ اگر تم اللہ سے غافل نہ ہوگے، تو اللہ کی مدد و نصرت بھی تمہاری طرف سے غافل نہ ہوگی) اور دیکھو، میری نعمتوں کی قدر کرو۔ ایسا نہ کرو کہ کفران نعمت میں مبتلا ہوجاؤ

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ میری عطا کردہ نعمتوں پر شکر ادا کرو۔ (۱) تحویل قبلہ۔ (۲) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت ایک بہت بڑا انعام ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم قرآن كی تلاوت سناتے، آپ نے کتاب کی تعلیم دی، حکمت سکھائی، انسانوں کے نفوس پاک کیے۔ وہ کچھ سکھاتے جو انسان نہ جانتے تھے۔ تاکہ وہ اللہ تعالیٰ کے احکام کی پیروی سے اصلاح کا راستہ پاسکیں۔ اللہ کا ذکر۔ تسبیح، تہلیل اور تکبیر بلند کرو۔ شکر گزاری: کا مطلب اللہ کی دی ہوئی توانائیوں ۔ قوتوں کو اس کی اطاعت میں صرف کرنا ہے جب كہ ان خداداد قوتوں کو اللہ کی نافرمانی میں خرچ کرنا یہ نا شکری ہے۔ شکرگزاری پر مزید احسانات كا وعدہ ہے اور ناشکری پر عذاب شدید کی وعید ہے۔ ارشادِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَىِٕنْ شَكَرْتُمْ لَاَزِيْدَنَّكُمْ وَ لَىِٕنْ كَفَرْتُمْ اِنَّ عَذَابِيْ لَشَدِيْدٌ﴾ (ابراہیم: ۷) ’’اگر تم شكر كرو گے تو میں زیادہ دوں گا اور اگر ناشكری كرو گے تو میرا عذاب سخت ہے۔ ‘‘ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’مفردون آگے بڑھ گئے۔ لوگوں نے كہا: اے اللہ كے رسول! مفردون كون لوگ ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’كثرت سے اللہ كا ذكر كرنے والے مرد اور عورتیں۔ ‘‘(مسلم: ۲۶۷۶) مومن کا معاملہ بھی عجیب ہے اُسے خوشی پہنچتی ہے تو اللہ کا شکر ادا کرتا ہے اور تکلیف پہنچتی ہے تو صبر کرتا ہے دونوں ہی حالتوں میں اس کے لیے خیر ہے۔ (مسلم: ۷۶۹۲)