وَأُتْبِعُوا فِي هَٰذِهِ لَعْنَةً وَيَوْمَ الْقِيَامَةِ ۚ بِئْسَ الرِّفْدُ الْمَرْفُودُ
اور اس دنیا میں لعنت ان کے پیچھے لگی (کہ ان کا ذکر پسندیدگی کے ساتھ نہیں کیا جاتا) اور قیامت میں بھی (کہ عذاب آخرت کے مستحق ہوئے) تو دیکھو کیا ہی برا صلہ ہے جو ان کے حصے میں آیا۔
لعنت سے مراد اللہ کی رحمت سے محرومی اور دوری ہے گویا وہ دنیا میں بھی رحمت الٰہی سے محروم اور آخرت میں بھی اس سے محروم ہی رہیں گے اگر ایمان نہ لاتے ۔ کیسا برا انعام: رِفْدُ: انعام اور عطیے کو کہا جاتا ہے۔ قیامت کے دن کی لعنت اور انعام مل کر ان پر دو دو لعنتیں پڑیں گی۔ یہ اور لوگوں کو جہنم کی دعوت دینے والے امام تھے۔ اس لیے ان پر دوہری لعنت پڑی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ قیامت کے دن جاہلیت کے شاعروں کا جھنڈا امراء القیس کے ہاتھ میں ہوگا اور وہ انھیں لے کر جہنم کی طرف جائے گا۔ (مسند احمد: ۲/ ۲۲۸، ح: ۷۱۲۷)