وَيَا قَوْمِ لَا يَجْرِمَنَّكُمْ شِقَاقِي أَن يُصِيبَكُم مِّثْلُ مَا أَصَابَ قَوْمَ نُوحٍ أَوْ قَوْمَ هُودٍ أَوْ قَوْمَ صَالِحٍ ۚ وَمَا قَوْمُ لُوطٍ مِّنكُم بِبَعِيدٍ
اور اے میری قوم کے لوگو ! میری ضد میں آکر کہیں ایسی بات نہ کر بیٹھنا کہ تمہیں بھی ویسا ہی معاملہ پیش آجائے جیسا قوم نوح کو یا قوم ہود کو یا قوم صالح کو پیش آچکا ہے اور قوم لوط (کا معاملہ) تم سے کچھ دور نہیں۔ (١)
اس آیت سے معلوم ہوتا ہے کہ مختلف اوقات میں شعیب علیہ السلام اور ان کی قوم میں مکالمات ہوتے رہے ہیں۔ لیکن قوم آپ کی مخالفت اور ہٹ دھرمی پر اُتر آئی۔ اس لیے آپ نے انھیں فرمایا کہ میری عداوت اور بغض میں آکر تم اپنے کفر اور اپنے گناہوں پر جم نہ جاؤ ورنہ تمھیں بھی وہ عذاب پہنچے گا جو تم سے پہلے ایسے کاموں کا ارتکاب کرنے والوں کو پہنچا ہے۔ خصوصاً قوم لوط علیہ السلام جو تم سے قریب زمانے میں ہی گزری ہے۔ اور اس کا تباہ شدہ خطہ تو تم سے کچھ دور بھی نہیں اسے تم کسی بھی وقت دیکھ سکتے ہو۔