سورة ھود - آیت 84

وَإِلَىٰ مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ وَلَا تَنقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ ۚ إِنِّي أَرَاكُم بِخَيْرٍ وَإِنِّي أَخَافُ عَلَيْكُمْ عَذَابَ يَوْمٍ مُّحِيطٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور ہم نے (قبیلہ) مدین کی طرف اس کے بھائی شعیب کو بھیجا، اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، اور ناپ تول میں کمی نہ کیا کرو، میں دیکھ رہا ہوں کہ تم خوشحال ہو، (یعنی خدا نے تمہیں بہت کچھ دے رکھا ہے، پس کفران نعمت سے بچو) میں ڈرتا ہوں کہ تم پر عذاب کا ایسا دن نہ آجائے جو سب سے پر چھا جائے گا۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

شرک ایک ایسی بیماری ہے جو تقریباً ہر قوم میں پائی جاتی ہے۔ بالخصوص ان اقوام میں ضرور موجود تھی جن کی طرف انبیا مبعوث ہوتے رہے یہی وجہ ہے کہ تمام انبیا علیہ السلام کی دعوت شرک کی تردید اور توحید کی دعوت تھی۔ اہل مدین میں نمایاں اخلاقی خرابی ناپ تول میں کمی کی تھی۔ ان کا معمول بن چکا تھا کہ جب اس کے پاس کوئی چیز فروخت کرنے کے لیے آتا تو اس سے ناپ اور تول میں زائد چیز لیتے اور جب خریدار کو چیز فروخت کرتے تو ناپ میں بھی کمی کر دیتے اور تول میں بھی ڈنڈی مار لیتے حضرت شعیب علیہ السلام نے انھیں ایک اللہ کی عبادت کرنے کے حکم کے ساتھ ہی ناپ تول میں کمی سے روکا کہ کسی کا حق نہ مارو۔ اور اللہ کا یہ احسان یاد دلایا کہ اس نے تمھیں آسودہ حال کر رکھا ہے۔ اور اپنا ڈر ظاہر کیا کہ اگر تم مشرکانہ حرکت اور ظالمانہ روش سے باز نہ آؤ گے تو تمھاری یہ آسودہ حالی بدحالی میں بدل جائے گی۔ اور قیامت والے دن تم عذاب سے نہ بچ سکو گے۔ گھیرنے والے دن سے مراد اس دن کوئی گناہ گار مواخذہ الٰہی سے بچ سکے گا نہ بھاگ کر کہیں چھپ سکے گا۔