قَالُوا يَا لُوطُ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَن يَصِلُوا إِلَيْكَ ۖ فَأَسْرِ بِأَهْلِكَ بِقِطْعٍ مِّنَ اللَّيْلِ وَلَا يَلْتَفِتْ مِنكُمْ أَحَدٌ إِلَّا امْرَأَتَكَ ۖ إِنَّهُ مُصِيبُهَا مَا أَصَابَهُمْ ۚ إِنَّ مَوْعِدَهُمُ الصُّبْحُ ۚ أَلَيْسَ الصُّبْحُ بِقَرِيبٍ
(تب مہمانوں نے) کہا اے لوط ! ہم تیرے پروردگار کے بھیجے ہوئے آئے ہیں (گھبرانے کی کوئی بات نہیں) یہ لوگ کبھی تجھ پر قابو نہ پاسکیں گے، تو یوں کر کہ جب رات کا ایک حصہ گزر جائے تو اپنے گھر کے آدمیوں کو ساتھ لے کر نکل چل اور تم میں سے کوئی ادھر ادھر نہ دیکھے (یعنی اور کسی بات کی فکر نہ کرے) مگر ہاں تیری بیوی (ساتھ دینے والی نہیں، وہ پیچھے رہ جائے گی) جو کچھ ان لوگوں پر گزرنا ہے وہ اس پر بھی گزرے گا، ان لوگوں کے لیے عذاب کا مقررہ وقت صبح کا ہے اور صبح کے آنے میں کچھ دیر نہیں۔
مشٹنڈوں کا اندھا ہونا: سیدنا لوط علیہ السلام کی زبان سے ایسے بے بسی کے الفاظ سن کر فرشتے چپ نہ رہ سکے او رکہنے لگے آپ پریشان نہ ہو ہم لڑکے نہیں بلکہ آپ کے پروردگار کی طرف سے فرستادہ فرشتے ہیں۔ یہ لوگ ہمیں چھیڑنا تو درکنار، تمھارا بھی کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ بعض مفسرین لکھتے ہیں یہ کہنے کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام نے لوط علیہ السلام کو ایک جگہ بیٹھا دیا اور صرف اپنا بازو تھوڑا سا ملعونوں کی طرف بڑھایا تو سب کے سب اندھے ہوگئے اور راستوں تک کو نہیں پہچان سکتے تھے۔ سیدنا لوط علیہ السلام اور مومنوں کو نکلنے کی ہدایت: جب یہ لوگ سیدنا لوط علیہ السلام کے گھر سے چلے گئے تو فرشتوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ کے پروگرام میں مطلع کرتے ہوئے کہا کہ راتوں رات اپنے گھروالوں کو لے کر یہاں سے نکل جاؤ کیونکہ صبح ہوتے ہی ان پر عذاب آنے والا ہے۔ اور صبح میں تھوڑا ہی وقت باقی ہے۔ لہٰذا جلد از جلد نکلنے کی کوشش کرو اور دیکھو! تمھاری بیوی تمھارے ساتھ نہیں جائے گی کیونکہ وہ بھی اس جرم میں برابر کی شریک ہے۔ اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھنا مبادا کسی کو خیال آجائے کہ دیکھیں ان پر کیسے عذاب آتا ہے اور وہ بھی کہیں عذاب کی لپیٹ میں نہ آجائے۔