سورة البقرة - آیت 148

وَلِكُلٍّ وِجْهَةٌ هُوَ مُوَلِّيهَا ۖ فَاسْتَبِقُوا الْخَيْرَاتِ ۚ أَيْنَ مَا تَكُونُوا يَأْتِ بِكُمُ اللَّهُ جَمِيعًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور (دیکھو ہر گروہ کے لیے ایک سمت ہے جس کی طرف وہ (عبادت کے وقت) رخ پھیر لیتا ہے۔ (پس یہ کوئی ایس بات نہیں جسے حق و باطل کا معیار سمجھ لیا جائے۔ اصلی چیز جو مقصود ہے وہ تو نیک عملی ہے) پس نیکیوں کی راہ میں ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی کوشش کرو۔ تم جہاں کہیں بھی ہو (یعنی جس جگہ اور جس سمت میں بھی خدا کی عبادت کرو) خدا تم سب کو پا لے گا۔ یقیناً اس کی قدرت سے کوئی بات باہر نہیں

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

نیکیوں کی طرف دوڑنے سے مراد: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اے مسلمانوں! تم یہود و نصاریٰ کے ساتھ قبلہ کے جھگڑے میں نہ پڑو بلکہ اپنا رخ نیکیوں کی طرف کرو اچھے اعمال کرو، نماز قائم کرو، بھلائی کے کاموں میں سب سے آگے رہنا اور جنت اور مغفرت کے لیے کوشش کرو۔