فَلَمَّا رَأَىٰ أَيْدِيَهُمْ لَا تَصِلُ إِلَيْهِ نَكِرَهُمْ وَأَوْجَسَ مِنْهُمْ خِيفَةً ۚ قَالُوا لَا تَخَفْ إِنَّا أُرْسِلْنَا إِلَىٰ قَوْمِ لُوطٍ
پھر جب اس نے دیکھا ان کے ہاتھ کھانے کی طرف بڑھتے نہیں تو ان سے بدگمان ہوا اور جی میں ڈرا (کہ یہ کیا بات ہے؟) انہوں نے کہا خوف نہ کر، ہم تو (اللہ کی طرف سے) قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں۔
حضرت ابراہیم علیہ السلام نے جب دیکھا کہ ان کے ہاتھ کھانے کی طرف بڑھ ہی نہیں رہے تو انھیں خوف محسوس ہوا کہتے ہیں کہ ان کے ہاں یہ چیز معروف تھی کہ آئے ہوئے مہمان اگر کھانا نہ کھاتے تو سمجھا جاتا کہ آنے والے مہمان کسی اچھی نیت سے نہیں آئے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ کے پیغمبروں کو غیب کا علم نہیں ہوتا۔ اس خوف کو فرشتوں نے محسوس کیا، یاتو ان کے آثار سے جو ایسے مواقع پر انسان کے چہرے پر ظاہر ہوتے ہیں اس سے معلوم کیا۔ یا اپنی گفتگو میں ابراہیم علیہ السلام نے اس کا اظہار فرمایا جیسا کہ ارشاد ہے: ﴿اِنَّا مِنْكُمْ وَ جِلُوْنَ﴾ (الحجر: ۵۲) ’’ہمیں تو تم سے ڈر لگتا ہے۔‘‘ چنانچہ فرشتوں نے وضاحت کر دی کہ آپ کے ڈرنے کی کوئی وجہ نہیں ہم تو قوم لوط کی طرف بھیجے گئے ہیں اور ہم قوم لوط کی طرف جا رہے ہیں۔