فَعَقَرُوهَا فَقَالَ تَمَتَّعُوا فِي دَارِكُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ ۖ ذَٰلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ
لیکن لوگوں نے (اور زیادہ ضد میں آکر) اسے ہلاک کر ڈالا، تب صالح نے کہا، (اب تمہیں صرف) تین دن (کی مہلت ہے) اپنے گھروں میں کھا پی لو، یہ وعدہ ہے، جھوٹا نہ نکلے گا۔
دراصل اونٹنی ان کے لیے وبال جان بن گئی تھی اور عذاب کے ڈر کی وجہ سے کوئی اسے ہاتھ لگانے کی جرأت نہ کرتا تھا، پھر بستی کے ایک بدبخت نے اونٹنی کو مار ڈالنے کا ارادہ کیا اور اکثریت نے اس کا ساتھ دیا۔ اور حکم الٰہی کی صریح سرتابی کرتے ہوئے اس کی کونچیں کاٹ دیں۔ اونٹنی نے ایک زبردست دل ہلا دینے والی چیخ ماری اور اسی پہاڑ میں غائب ہو گئی اور پیچھے پیچھے اس کا بچہ بھی غائب ہو گیا۔ تین دن بعد عذاب: اللہ کا یہ قانون ہے کہ اگر کوئی قوم کسی خاص نبی سے کوئی خاص معجزہ طلب کرے اور وہ اُسے عطا کر دیا جائے، پھر بھی وہ قوم سرکشی اختیار کرے تو پھر عذاب الٰہی یقینا نازل ہوتا ہے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے صالح علیہ السلام کو وحی کے ذریعے اطلاع کی کہ اپنی قوم کو خبردار کر دو کہ اب تمھیں صرف تین دن کی مہلت دی جاتی ہے۔ تین دن بعد تمھیں عذاب الٰہی سے ہلاک کر دیا جائے گا۔