وَإِلَىٰ ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا ۚ قَالَ يَا قَوْمِ اعْبُدُوا اللَّهَ مَا لَكُم مِّنْ إِلَٰهٍ غَيْرُهُ ۖ هُوَ أَنشَأَكُم مِّنَ الْأَرْضِ وَاسْتَعْمَرَكُمْ فِيهَا فَاسْتَغْفِرُوهُ ثُمَّ تُوبُوا إِلَيْهِ ۚ إِنَّ رَبِّي قَرِيبٌ مُّجِيبٌ
اور ہم نے قوم ثمود کی طرف اس کے بھائی بندوں میں سے صالح کو بھیجا۔ اس نے کہا اے میری قوم کے لوگو ! اللہ کی بندگی کرو، اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں، وہی ہے جس نے تمہیں زمین سے پیدا کیا اور پھر اسی میں تمہیں بسا دیا، پس چاہیے کہ اس سے بخشش مانگو اور اس کی طرف رکوع ہو کر رہو۔ یقین کرو، میرا پروردگار (ہر ایک کے) پاس ہے، اور (ہر ایک کی) دعاؤں کا جواب دینے والا ہے۔
حضرت صالح علیہ السلام نے بھی سب سے پہلے اپنی قوم کو توحید کی دعوت دی جس طرح کہ تمام انبیاء کا طریقہ رہا ہے۔ یعنی پہلے آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا پھر تمھاری تمام ضروریات زندگی اسی زمین سے پیدا کیں اور اسی پر تمھاری آباد کاری کابندوبست کیا۔ یعنی یہ سارے کام تو اللہ نے کیے ہیں بتاؤ تمھارے معبودوں نے ان میں سے کون سا کام کیا ہے۔ جو تم ان کی پرستش کرتے ہو اگر تم اللہ کے خالق و رازق ہونے کو تسلیم کرتے ہو تو پھر تمھیں اللہ ہی کی طرف رجوع کرنا چاہیے اسی کی اطاعت کرو۔ اسی سے اپنے گناہوں کی معافی مانگو۔ وہ بہت ہی قریب ہے اور دعائیں قبول کرنے والا ہے۔