فَإِن تَوَلَّوْا فَقَدْ أَبْلَغْتُكُم مَّا أُرْسِلْتُ بِهِ إِلَيْكُمْ ۚ وَيَسْتَخْلِفُ رَبِّي قَوْمًا غَيْرَكُمْ وَلَا تَضُرُّونَهُ شَيْئًا ۚ إِنَّ رَبِّي عَلَىٰ كُلِّ شَيْءٍ حَفِيظٌ
پھر اگر (اس پر بھی تم) نے روگردانی کی تو جس بات کے لیے میں بھیجا گیا تھا وہ میں نے پہنچا دی (اس سے زیادہ میرے اختیار میں کچھ نہیں ہے) اور (مجھے تو نظر آرہا ہے کہ) میرا پروردگار کسی دوسرے گروہ کو تمہاری جگہ دے دے گا اور تم اس کا کچھ بگاڑ نہ سکو گے، یقینا میرا پروردگار ہر چیز کا نگران حال ہے۔
رب کے صراطِ مستقیم کا مطلب: اس بے پناہ تصرف کے باوجود اللہ تعالیٰ عدل و انصاف کے صراط مستقیم پر ہے۔ وہ کسی پر کبھی زیادتی و ظلم نہیں کرتا۔ البتہ بسا اوقات اپنے بندوں کی خطائیں معاف ضرور کر دیتا ہے۔ دوسرا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ جو لوگ اللہ کی بتلائی ہوئی سیدھی راہ پر گامزن ہے۔ اللہ ہر وقت اس کے ساتھ ہوتا ہے اور وہ ہرا ٓن ان کی حفاظت کرتا ہے۔ پھر اگر تم اعراض کرو۔ یعنی پیغام پہنچانے کے بعد میری ذمہ داری ختم اور تم پر حجت تمام ہو گئی۔ اگر تم اپنی ضد اور ہٹ دھرمی پر جمے رہو گے تو اللہ تعالیٰ تمھیں تباہ کرکے تمھاری زمینوں اور املاک کا وہ دوسروں کو مالک بنا دے تو وہ ایسا کرنے پر قادر ہے اور تم اس کا کچھ نہیں بگاڑ سکتے، بلکہ وہ اپنی مشیت و حکمت کے مطابق وہ ایسا کرتا رہتا ہے۔ اور یقینا وہ مجھے تمھارے مکر و فریب اور سازشوں سے بھی محفوظ رکھے گا اور شیطانی چالوں سے بھی بچائے گا علاوہ ازیں ہر نیک و بد کو ان کے اعمال کے مطابق اچھی اور بری جزا بھی دے گا۔ لہٰذا تمھاری عافیت اسی میں ہے کہ اللہ پر ایمان لے آؤ اور شرک کے کام چھوڑ دو۔