قَالَ رَبِّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ أَنْ أَسْأَلَكَ مَا لَيْسَ لِي بِهِ عِلْمٌ ۖ وَإِلَّا تَغْفِرْ لِي وَتَرْحَمْنِي أَكُن مِّنَ الْخَاسِرِينَ
(نوح نے) عرض کیا خدایا ! میں اس بات سے تیرے حضور پناہ مانگتا ہوں کہ ایسی بات کا سوال کروں جس کی حقیقت کا مجھے علم نہیں، اگر تو نے مجھے نہ بخشا اور رحم نہ فرمایا تو میں ان لوگوں میں سے ہوجاؤں گا جو تباہ حال ہوئے۔
نوح علیہ السلام کی مغفرت کی درخواست: حضرت نوح علیہ السلام آخر ایک انسان تھے، بشری تقاضا سے مجبور ہر کر انھوں نے سوال کر دیا۔ مگر انبیاء کی تمام تر زندگی چونکہ اُمت کے لیے بطور نمونہ ہوتی ہے۔ اس لیے چھوٹی چھوٹی لغزشوں پر بھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے گرفت ہوتی ہے اور اس نمونہ کو پاک صاف بنایا جاتا ہے اور یہی عصمت انبیا کا مفہوم ہے۔ چنانچہ نوح علیہ السلام کو جب اللہ کی تنبیہ پر اپنی اس لغزش کا احساس ہوا تو کانپ اٹھے اور فورا اللہ سے اس کی رحمت اور مغفرت کے طالب ہوئے۔