وَيَا قَوْمِ مَن يَنصُرُنِي مِنَ اللَّهِ إِن طَرَدتُّهُمْ ۚ أَفَلَا تَذَكَّرُونَ
اے میری قوم کے لوگو ! مجھے بتلاؤ اگر میں ان لوگوں کو اپنے پاس سے نکال باہر کروں (اور اللہ کی طرف سے مواخذہ ہو جس کے نزدیک معیار قبولیت ایمان و عمل ہے، نہ کہ تمہاری گھڑٰ ہوئی شرافت اور ذلت) تو اللہ کے مقابلہ میں کون ہے جو میری مدد کرے گا؟ (افسوس تم پر) کیا تم غور نہیں کرتے۔
یعنی جن لوگوں نے حق قبول کر لیا یہ لوگ اللہ سے ڈرنے والے ہیں یہ لوگ تو اس لائق ہیں کہ انھیں سر آنکھوں پر بٹھایا جائے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ كَذٰلِكَ فَتَنَّا بَعْضَهُمْ بِبَعْضٍ لِّيَقُوْلُوْا اَهٰؤُلَآءِ مَنَّ اللّٰهُ عَلَيْهِمْ مِّنۢ بَيْنِنَا اَلَيْسَ اللّٰهُ بِاَعْلَمَ بِالشّٰكِرِيْنَ﴾ (الانعام: ۵۳) ’’اسی طرح ہم نے ایک دوسرے کو آزما لیا اور کہنے لگے کہ کیا ہی وہ لوگ ہیں جن پر ہم سب کو چھوڑ کر اللہ کا فضل نازل ہوا؟ کیا اللہ تعالیٰ شکر گزاروں کو نہیں جانتا۔‘‘ اگر تمھارے کہنے پر ان لوگوں کو اپنے سے دور کروں کو میں خود اللہ کے ہاں مجرم ٹھہرتا ہوں۔ پھر اللہ کے مقابلہ میں کوئی ہے جو اس وقت میری مدد کرے گا۔