أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِعَشْرِ سُوَرٍ مِّثْلِهِ مُفْتَرَيَاتٍ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
پھر کیا یہ لوگ ایسا کہتے ہیں کہ اس آدمی نے قرآن اپنے جی سے گھڑ لیا ہے؟ (اے پیغمبر) تو کہہ دے اگر تم اپنی اس بات میں سچے ہو تو اس طرح کی دس سورتیں گھڑی ہوئی بنا کر پیش کردو، اور اللہ کے سوا کسی کو (اپنی مدد کے لیے) پکار سکتے ہو پکار لو۔ (١)
قرآن جیسی سورت بنا لانے کا چیلنج: امام ابن کثیر رحمہ اللہ لکھتے ہیں کہ پہلے اللہ تعالیٰ نے چیلنج دیا کہ اگر تم اپنے اس دعوے میں سچے ہو کہ یہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا بنایا ہوا قرآن ہے تو اس کی نظیر پیش کرکے دکھلا دو۔ اور تم جس کی چاہو مدد حاصل کر لو لیکن تم کبھی ایسا نہیں کر سکو گے۔ فرمایا: ﴿قُلْ لَّىِٕنِ اجْتَمَعَتِ الْاِنْسُ وَ الْجِنُّ عَلٰى اَنْ يَّاْتُوْا بِمِثْلِ هٰذَا الْقُرْاٰنِ لَا يَاْتُوْنَ بِمِثْلِهٖ وَ لَوْ كَانَ بَعْضُهُمْ لِبَعْضٍ ظَهِيْرًا﴾ (بنی اسرائیل: ۸۸) ’’کہہ دیجیے کہ اگر تمام انسان اور کل جنات مل کر اس قرآن کی مثل لانا چاہیں تو ان سب سے اس کی مثل لانا ناممکن ہے۔ گو وہ آپس میں ایک دوسرے کے مدد گار بھی بن جائیں۔‘‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے یہ چیلنج دیا کہ پورا قرآن بنا کر پیش نہیں کر سکتے تو دس سورتیں ہی بنا کر پیش کر دو۔ پھر تیسرے نمبر پر چیلنج دیا کہ چلو ایک سورت ہی بنا کرپیش کر دو۔