وَلَئِنْ أَخَّرْنَا عَنْهُمُ الْعَذَابَ إِلَىٰ أُمَّةٍ مَّعْدُودَةٍ لَّيَقُولُنَّ مَا يَحْبِسُهُ ۗ أَلَا يَوْمَ يَأْتِيهِمْ لَيْسَ مَصْرُوفًا عَنْهُمْ وَحَاقَ بِهِم مَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
اور اگر ان پر عذاب کا نازل کرنا ایک مقررہ مدت تک ہم تاخیر میں ڈال دیں تو یہ ضرور کہنے لگیں : کون سی بات ہے جو اسے روک رہی ہے؟ سو سن رکھو جس دن عذاب ان پر آئے گا تو پھر کسی کے ٹالے ٹلنے والا نیہں، اور جس بات کی یہ ہنسی اڑایا کرتے تھے (تم دیکھو گے کہ) وہی انہیں آلگی۔
یعنی ان کے دل میں کفر و شرک اس طرح بیٹھ گیا ہے کہ اس سے چھٹکارا ہی نہیں ملتا اگر ہم عذاب کو ان پر کچھ مقررہ مدت کے لیے ٹال دیں تو یہ اس کو نہ آنے والا جان کر جلدی آنے کا مطالبہ شروع کر دیتے ہیں، یہاں یہ سمجھانا مقصود ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے تاخیر پر انسان کو غفلت میں مبتلا نہیں ہونا چاہیے اس کی گرفت کسی بھی وقت ہو سکتی ہے۔