سورة ھود - آیت 1

الر ۚ كِتَابٌ أُحْكِمَتْ آيَاتُهُ ثُمَّ فُصِّلَتْ مِن لَّدُنْ حَكِيمٍ خَبِيرٍ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

الر۔ یہ کتاب ہے جس کی آیتیں (اپنے مطالب و دلائل میں) مضبوط کی گئیں پھر کھول کھول کر واضح کردی گئیں، یہ اس کی طرف سے ہے جو حکمت والا (اور ساتھ ہی) ساری باتوں کی خبر رکھنے والا ہے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سورۂ آل عمران آیت نمبر۷ میں بیان کیا گیا ہے کہ قرآن کریم کی بعض آیات محکم اور بعض دوسری متشابہ ہیں۔ محکم ہر اُس چیز کو کہا جاتا ہے جسے حکمت، دانائی اور تجربے سے اس کی ساخت کو مضبوط بنا دیا گیا ہو اللہ تعالیٰ اپنی باتیں پکی کر دیتا ہے۔ اللہ تعالیٰ دانا اور باحکمت ہے۔ محکم آیات جن کے معنی بالکل واضح ہوں اور جن کی کوئی تاویل نہ ہو سکتی ہو۔ یہ اس اللہ کا کلام ہے جو اپنے احکام و اقوال میں حکیم ہے جو اپنے کاموں کے انجام سے خبردار ہے۔ اس لیے اس کی باتوں پر عمل کرنے سے ہی انسان برے کام انجام سے بچ سکتا ہے۔