قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِن كُنتُمْ فِي شَكٍّ مِّن دِينِي فَلَا أَعْبُدُ الَّذِينَ تَعْبُدُونَ مِن دُونِ اللَّهِ وَلَٰكِنْ أَعْبُدُ اللَّهَ الَّذِي يَتَوَفَّاكُمْ ۖ وَأُمِرْتُ أَنْ أَكُونَ مِنَ الْمُؤْمِنِينَ
(اے پیغمبر) تم کہہ دو اے لوگو ! اگر تم میرے دین کے بارے میں کسی طرح کے شبہ میں ہو تو میں بتلا دیتا ہوں کہ میرا طریقہ کیا ہے، تم اللہ کے سوا جن ہستیوں کی بندگی کرتے ہو میں ان کی بندگی نہیں کرتا، میں تو اللہ کی بندگی کرتا ہوں جس کے قبضۃ میں تمہاری زندگی ہے اور جس کے حکم سے تم پر موت طاری ہوتی ہے، اور مجھے اسی کی طرف سے حکم دیا گیا ہے کہ مومنوں کے زمرے میں رہوں۔
موت سے متعلق اٹل حقائق: جن سے کوئی ذی روح انکار نہیں کر سکتا(۱) ہر ذی روح کو موت آ کر رہے گی۔ (۲) موت کے وقت کو ٹالا نہیں جا سکتا۔ (۳) موت ہر ذی روح کے لیے ناگوار ہوگی ہے کوئی مرناپسند نہیں کرتا۔ معبود ان باطل کی اقسام و بے بسی۔ ان کی بھی تین اقسام ہیں (۱) تو ہماتی ارواح، جیسے فرشتے، مختلف سیاروں اور بزرگوں کی ارواح۔ ایسی چیزوں کو حاجت روا اور مشکل کشا سمجھنا انتہائی توہمات ہے۔ (۲) بے جان معبود جیسے بت، مجسمے، شجر و حجر وغیرہ(۳) پیرو مشائخ وغیرہ، ان کے متعلق بھی یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا انھوں نے موت جیسی ناگوار چیز کو گرفت سے اپنے آپ کو بچا لیا ہے۔اگر وہ اپنی مصیبت دور نہیں کر سکتے تو دوسروں کی کیسے دور کر سکتے ہیں۔ زندگی او رموت پر اللہ کے سوا کسی کا اختیار نہیں چلتا۔ مشرکوں کو انتباہ کیا جا رہا ہے اور پیغمبر کی زبان سے کہلوایا جا رہا ہے کہ اگر تم میرے دین کے کے بارے میں شک کرتے ہو جس میں صرف ایک اللہ کی عبادت ہے۔ اور یہی دین حق ہے اور یاد رکھو کہ میں ان معبودوں کی کبھی اور کسی حال میں عبادت نہیں کروں گا جن کی تم کرتے ہو، موت و حیات اسی کے ہاتھ میں ہے ۔ اسی لیے جب وہ چاہے تمھیں ہلاک کر سکتا ہے۔ کیونکہ تمام انسانوں کی جانیں اسی کے ہاتھ میں ہیں۔