سورة یونس - آیت 101

قُلِ انظُرُوا مَاذَا فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ ۚ وَمَا تُغْنِي الْآيَاتُ وَالنُّذُرُ عَن قَوْمٍ لَّا يُؤْمِنُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) تم ان لوگوں سے کہو جو کچھ آسمان میں (تمہارے اوپر) اور جو کچھ زمین میں (تمہارے چاروں طرف) ہے اس سب پر نظر ڈالو (اور دیکھو وہ زبان حال سے کس حقیقت کی شہادت دے رہے ہیں؟) لیکن جو لوگ یقین نہیں رکھتے ان کے لیے نہ تو (قدرت کی) نشانیاں ہی کچھ سود مند ہیں نہ (ہوشیار کرنے والوں کی ( تنبیہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دعوت غور و فکر: جو لوگ اللہ کی نشانیوں میں غور و فکر کرتے ہیں تو آسمان و زمین کے اندر ان کے لیے بے شمار نشانیاں ہیں۔ آسمان پر چلتے پھرتے اور ٹھہرے ہوئے، کم زیادہ روشنی والے ستارے، سورج، چاند، رات، دن اور ان کا اختلاف، کبھی دن کی کمی، کبھی راتوں کا چھوٹا ہونا، آسمانوں کی بلندی، ان کا حسن و زینت اس سے بارش برسنا، بارش سے زمین کا ہرا بھرا ہوجانا۔ اس میں طرح طرح کے پھل پھول کا پیدا ہونا، اناج و کھیتی کا اُگنا، مختلف قسم کے جانوروں کا اس میں پھیلا ہونا، اسی پر سمندروں، دریاؤں کا بہنا، ان میں چھوٹی بڑی کشتیوں کا چلنا، یہ اس رب قدیر کی قدرتوں کے نشان، کیا تمھاری رہبری، اس کی توحید، اس کی جلالت اس کی عظمت، اس کی وحدت، اس کی عبادت، اس کی اطاعت، اس کی ملکیت کی طرف نہیں کرتے؟ جو لوگ غور و فکر کی بجائے ہٹ دھرمی، ضد اور تعصب سے کام لیتے ہیں درحقیقت ایسے بے ایمانوں کے لیے اس سے زیادہ نشانیاں بھی بے سود ہیں۔