وَمَا كَانَ لِنَفْسٍ أَن تُؤْمِنَ إِلَّا بِإِذْنِ اللَّهِ ۚ وَيَجْعَلُ الرِّجْسَ عَلَى الَّذِينَ لَا يَعْقِلُونَ
اور (یاد رکھو) کسی جان کے اختیار میں نہیں کہ (کسی بات پر) یقین لے آئے مگر یہ کہ اللہ کے حکم سے ( یعنی اللہ نے اس بارے میں جو قانون طبیعت بنا دیا ہے اس کے اندر رہ کر اس سے باہر کوئی نہیں جاسکتا) اور (اس کا قانون ہے کہ) وہ ان لوگوں کو (محرومی و شقاوت کی) گندگی میں چھوڑ دیتا ہے جو عقل سے کام نہیں لیتے۔
اللہ کے اذن کا مفہوم: یعنی اللہ کی توفیق اور منظوری کے بغیر کسی کو ایمان کی نصیحت نصیب نہیں ہوتی۔ ہاں وہ شخص جو حق کی تلاش میں عقل سے کام لے اور ہر طرح کسے تعصب اور خارجی نظریات سے ذہن کو پاک کرکے اللہ کی آیات میں خالی الذہن ہو کر غور و فکر کرے، ایسے شخص کو اللہ تعالیٰ یقینا حق کی راہ دکھا دیتا ہے اور ایمان لانے کی توفیق بھی بخشتا ہے اور اسی کا نام اللہ کا اذن ہے۔ اور جو اللہ کی قدرت، اللہ کی برہان اللہ کے احکام کی آیتوں میں غور و فکر نہیں کرتے، وہ ان کے دلوں کو نجس اور گندہ کر دیتا ہے۔ ان کی قسمت میں جہالت، گمراہی، غلط کاری، کفرو شرک کی نجاستوں کے سوا کچھ نہیں ہوتا۔