وَلَوْ شَاءَ رَبُّكَ لَآمَنَ مَن فِي الْأَرْضِ كُلُّهُمْ جَمِيعًا ۚ أَفَأَنتَ تُكْرِهُ النَّاسَ حَتَّىٰ يَكُونُوا مُؤْمِنِينَ
اور (اے پیغمبر) اگر تیرا پروردگار چاہتا تو جتنے آدمی روئے زمین پر ہیں سب کے سب ایمان لے آتے (اور دنیا میں اعتقاد کا اختلاف باقی ہی نہ رہتا لیکن تو دیکھ رہا ہے کہ اللہ نے ایسا نہیں چاہا، اس کی مشیت یہی ہوئی کہ طرح طرح کی طبیعتیں اور طرح طرح کی استعداد دیں ظہور میں آئیں، پھر اگر لوگ نہیں ماتے تو) کیا تو ان پر جبر کرے گا کہ جب تک ایمان نہ لاؤ میں چھوڑنے والا نہیں؟
اللہ کی حکمت سے کوئی آگاہ نہیں: اللہ ایسا نہیں چاہتا کیونکہ یہ اس کی حکمت و مصلحت کے خلاف ہے۔ اس لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے فرمایا، یہ نہیں ہو سکتا کیونکہ مشیت الٰہی کا تقاضا یہ ہے کہ جو لوگ ایمان لائیں بصیرت و شعور، اپنے ارادہ واختیار کو پوری آزادی کے ساتھ استعمال کرکے لائیں۔ لہٰذاآپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ ذمہ داری نہیں کہ کسی کو ایمان لانے پر مجبورکریں اور نہ ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کے ایمان نہ لانے کی وجہ سے کچھ رنج کرنے یا پریشان ہونے کی ضرورت ہے۔ یہ تو اللہ کے قبضے میں ہے کہ وہ کس کو ہدایت دیتا ہے اور کس کو نہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو صرف نصیحت کردینے والے ہیں۔