فَقَالُوا عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا رَبَّنَا لَا تَجْعَلْنَا فِتْنَةً لِّلْقَوْمِ الظَّالِمِينَ
انہوں نے کہا ہم نے اللہ پر بھروسہ کیا (ہم دعا کرتے ہیں کہ) پروردگار ہمیں اس ظالم گروہ کے لیے آزمائشوں کا موجب نہ بنائیو (کہ اس کے ظلم و ستم کے مقابلہ میں کمزوری دکھائیں)
بنی اسرائیل کے ان نوجوانوں نے اپنے نبی کا یہ حکم سن کر اطاعت کا اظہار کیا اور جواباً عرض کیا کہ ہمارا بھروسہ اپنے رب پر ہی ہے۔ پروردگار تو ہمیں ظالموں کے لیے فتنہ نہ بنانا کہ وہ ہم پر غالب رہ کر یہ سمجھنے لگیں کہ اگر یہ حق پر ہیں اور ہم باطل پر تو پھر ان پر غالب کس طرح رہ سکتے ؟ ایک مطلب یہ بھی بیان کیا گیا ہے کہ ’’اللہ ہم پر ان کے ہاتھوں عذاب مسلط نہ کرانا‘‘ ان نوجوانوں نے اللہ پر توکل کرنے کے ساتھ ساتھ بارگاہ الٰہی میں دعائیں بھی کیں، جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ایک مسلمان کے لیے دعاؤں اور اسباب کو اختیار کرنا کامیابی کے لیے لازم و ملزوم ہے۔