وَقَالَ مُوسَىٰ يَا قَوْمِ إِن كُنتُمْ آمَنتُم بِاللَّهِ فَعَلَيْهِ تَوَكَّلُوا إِن كُنتُم مُّسْلِمِينَ
اور موسیٰ نے اپنی قوم سے کہا لوگو ! اگر تم فی الحقیقت اللہ پر ایمان لائے ہو اور اس کی فرمانبرداری کرنی چاہتے ہو تو چاہیے کہ صرف اسی پر بھروسہ کرو (اور فرعون کی طاقت سے نہ ڈرو)
اللہ پر مکمل بھروسہ ایمان کی روح ہے۔ بنی اسرائیل فرعون کی طرف سے جس ذلت و رسوائی کا شکار تھے، حضرت موسیٰ علیہ السلام کے آنے کے بعد بھی اس میں کمی نہیں آئی۔ اس لیے وہ سخت پریشان تھے بلکہ حضرت موسیٰ علیہ السلام س انھوں نے یہ تک کہہ دیا کہ اے موسیٰ جس طرح تیرے آنے سے پہلے ہم فرعون اور اس کی قوم کی طرف سے تکلیفوں میں مبتلا تھے تیرے آنے کے بعد بھی ہمارا یہی حال ہے۔ جس پر حضرت موسیٰ علیہ السلام نے انھیں کہا تھا کہ اُمید ہے کہ میرا رب جلد ہی تمھارے دشمن کو ہلاک کر دے گا، لیکن اس کے لیے ضروری ہے کہ تم صرف ایک اللہ کی مدد چاہو اور صبر کا دامن ہاتھ سے نہ چھوڑو۔ جیسا کہ سورہ ہود میں ارشاد ہے: ﴿فَاعْبُدْهُ وَ تَوَكَّلْ عَلَيْهِ﴾ (ہود: ۱۲۳) ’’اسی کی عبادت کر اور اسی پر بھروسہ رکھ۔‘‘ (سورۂ اعراف۱۲۸،۱۲۹) بھی ملاحظہ کریں۔