سورة یونس - آیت 68

قَالُوا اتَّخَذَ اللَّهُ وَلَدًا ۗ سُبْحَانَهُ ۖ هُوَ الْغَنِيُّ ۖ لَهُ مَا فِي السَّمَاوَاتِ وَمَا فِي الْأَرْضِ ۚ إِنْ عِندَكُم مِّن سُلْطَانٍ بِهَٰذَا ۚ أَتَقُولُونَ عَلَى اللَّهِ مَا لَا تَعْلَمُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

یہ کہتے ہیں اللہ نے اپنا ایک بیٹا بنا رکھا ہے، اس کے لے تقدیس ہو، وہ تو (اس طرح کی تمام احتیاجوں سے) بے نیاز ہے، جو کچھ آسمانوں میں ہے اور جو کچھ زمین میں ہے سب اسی کے لیے ہے، تمہارے پاس ایسی بات کہنے کے لیے کون سی دلیل آگئی؟ کیا تم اللہ کے بارے میں ایسی بات کہنے کی جرات کرتے ہو جس کے لیے تمہارے پاس کوئی علم نہیں؟

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

اللہ بے نیاز ہے: اللہ سب سے بے نیاز ہے۔ سب اس کے محتاج ہیں زمین و آسمان کی ساری مخلوق اس کی ملکیت ہے اس کی غلام ہے اولاد کی ضرورت اُسے ہوتی ہے جو اس کا محتاج ہو، اور جو محتاج ہو وہ معبود حقیقی نہیں ہو سکا۔ دوسرے اولاد کی ضرورت اُسے ہوتی ہے جو اس کے بعد اس کا وارث بن سکے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کو اس کی بھی احتیاج نہیں کیونکہ وہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گا گویا وہ اس لحاظ سے بھی پاک اور بے نیاز ہے۔ اور ان سارے عیوب سے پاک ہے جو لوگ ایسی باتیں بناتے ہیں۔