سورة یونس - آیت 42
وَمِنْهُم مَّن يَسْتَمِعُونَ إِلَيْكَ ۚ أَفَأَنتَ تُسْمِعُ الصُّمَّ وَلَوْ كَانُوا لَا يَعْقِلُونَ
ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد
اور (اے پیغمبر) ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو تیری باتوں کی طرف کان لگاتے ہیں (اور تو خیال کرتا ہے یہ کلام حق سن کر اس کی سچائی پالیں گے حالانکہ فی الحقیقت وہ سنتے نہیں) پھر کیا تو بہروں کو بات سنائے گا اگرچہ وہ بات نہ پاسکتے ہوں؟
تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین
یعنی ظاہری طور پر وہ قرآن تو سنتے ہیں لیکن ان کے سننے کا مقصد چونکہ طلب ہدایت نہیں اس لیے انھیں کوئی فائدہ نہیں ہوتا جس طرح ایک برے کو کوئی فائدہ نہیں ہوتا، خاص طور پر جب بہرا غیر عاقل ہو، کیونکہ عقلمند بہرا پھر بھی اشاروں سے کچھ سمجھ لیتا ہے۔ اور ان کی مثال تو بالکل غیر عاقل برے کی طرح ہے۔ یہ دل کے کان میں نہیں رکھتے۔