أَمْ يَقُولُونَ افْتَرَاهُ ۖ قُلْ فَأْتُوا بِسُورَةٍ مِّثْلِهِ وَادْعُوا مَنِ اسْتَطَعْتُم مِّن دُونِ اللَّهِ إِن كُنتُمْ صَادِقِينَ
کیا یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس شخص نے (یعنی پیغمبر اسلام نے) اللہ کے نام پر یہ افترا کیا ہے؟ تم کہو اگر تم اپنے اس قول میں سچے ہو (اور ایک آدمی اپنے جی سے گھڑ کر ایسا کلام بنا سکتا ہے) تو قرآن کی مانند ایک سورت بنا کر پیش کردو اور خدا کے سوا جن جن ہستیوں کو اپنی مدد کے لیے بلاسکتے ہو (تمہیں پوری طرح اجازت ہے) بلا لو۔
مشرکین مکہ کے اس اعتراض کے جواب میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ تمھیں اس کے کلام اللہ ہونے میں شک ہے تم اسے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا گھڑا ہوا سمجھتے ہو، تو وہ بھی تمھاری طرح کا ہی ایک انسان ہے۔ تمھاری زبان بھی اسی کی طرح عربی ہے۔ وہ تو ایک ہے تم اگر اپنے دعوے میں سچے ہو تو تم دنیا بھر کے ادیبوں، فصحاء و بلغا اور اہل علم و اہل قلم کو جمع کر لو۔ اور اس قرآن کی جیسی ایک چھوٹی سے چھوٹی سورت کی مثل بنا کر پیش کر دو۔ جو تم نہیں کر سکتے۔ قرآن کا یہ چیلنج آج تک باقی ہے اس کا جواب نہیں ملا۔ جس کے صاف معنی ہیں کہ یہ قرآن کسی انسانی کاوش کا نتیجہ نہیں بلکہ فی الواقع کلام الٰہی ہے جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر اُترا ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ نبیوں کو ایسے معجزے دیے گئے کہ ان کی وجہ سے لوگ ان پر ایمان لائیں۔ میرا ایسامعجزہ قرآن ہے۔