وَمَا يَتَّبِعُ أَكْثَرُهُمْ إِلَّا ظَنًّا ۚ إِنَّ الظَّنَّ لَا يُغْنِي مِنَ الْحَقِّ شَيْئًا ۚ إِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِمَا يَفْعَلُونَ
اور ان لوگوں میں زیادہ تر ایسے ہی لوگ ہیں جو صرف وہم و گمان کی باتوں پر چلتے ہیں اور سچائی کی معرفت میں گمان کچھ کام نہیں دے سکتا، یہ جو کچھ کر رہے ہیں اللہ اس سے بے خبر نہیں۔
بات یہ ہے کہ یہ لوگ محض اٹکل پچو باتوں پر چلنے والے ہیں۔ دلیل اور برہان سے ہٹ گئے ہیں حالانکہ وہ جانتے ہیں کہ دلائل کے مقابلے میں اوہام و خیالات اور ظن و گمان کی کوئی حیثیت نہیں، حق کے سامنے وہ محض بے کار ہے۔ تمھیں اس سے کوئی فائدہ نہیں پہنچ سکتا۔ اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کے اعمال سے باخبر ہے وہ انھیں پوری پوری سزا دے گا قرآن میں ظن، یقین اور گمان دونوں معنی میں استعمال ہوا ہے۔ بیان ظن گمان کے معنی میں استعمال ہوا ہے۔ (ظن سے مراد کسی چیز کی بنیاد علم پر نہیں بلکہ گمان یا قیاس پر ہو) (تیسیر القران)