سورة یونس - آیت 26

لِّلَّذِينَ أَحْسَنُوا الْحُسْنَىٰ وَزِيَادَةٌ ۖ وَلَا يَرْهَقُ وُجُوهَهُمْ قَتَرٌ وَلَا ذِلَّةٌ ۚ أُولَٰئِكَ أَصْحَابُ الْجَنَّةِ ۖ هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اس کا قانون تو یہ ہے کہ) جن لوگوں نے بھلائی کی ان کے لیے بھلائی ہی ہوگی اور (جتنی اور جیسی کچھ ان کی بھلائی تھی) اس سے بھی کچھ زیادہ، ان کے چہروں پر نہ تو (محرومی کی) کالک لگے گی نہ ذلت کا اثر نمایاں ہوگا، ایسے ہی لوگ جنتی ہیں ہمیشہ جنت میں رہنے والے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

دیدار الٰہی کی لذت: سیدنا صہیب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’جب جنت والے جنت میں داخل ہو جائیں گے تو ایک پکارنے والا نِدا کرے گا کہ تم سے اللہ نے ایک اور بھی وعدہ کر رکھا ہے جسے وہ پورا کرنے والا ہے جنتی کہیں گے کہ کیا ہمارے چہرے روشن نہیں ہوئے کیا اس نے ہمیں دوزخ سے نجات نہیں دی اور جنت میں داخل نہیں کر دیا؟ تو اب کون سی کمی رہ گئی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تب اللہ تعالیٰ حجاب کو ہٹا دے گا۔ اللہ کی قسم جنتیوں کو جو کچھ بھی ملا ہوگا ان سب چیزوں سے زیادہ محبوب انھیں اللہ کی طرف نظر(دیدار) کرنا ہوگا (ترمذی: ۴/ ۳۳۳۔ مسلم: ۱۸۱) اور دوسرا یہ کہ نیکو کاروں کو صرف ان کے اعمال کا اچھا بدلہ ہی نہیں ملے گا بلکہ اللہ کے فضل و کرم سے اس سے بہت زیادہ ملے گا اور یہ دس گنا بھی ہو سکتا ہے۔ سات سو گنا بھی بلکہ اس سے زیادہ بھی۔ ایک حدیث میں فرمان رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے کہ: ’’میدان محشر میں ان کے چہروں پر نہ سیاہی ہوگی نہ ذلت ہوگی جیسے کہ کافروں کے چہروں پر یہ دونوں چیزیں ہوں گی۔‘‘ غرض ظاہری اور باطنی اہانت سے دور اور چہرے پُر نور ہوں گے، دل راحتوں سے مسرور ہوں گے۔ اللہ ہمیں بھی انھی میں کرے۔ آمین (ابن کثیر)