سورة یونس - آیت 9

إِنَّ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ يَهْدِيهِمْ رَبُّهُم بِإِيمَانِهِمْ ۖ تَجْرِي مِن تَحْتِهِمُ الْأَنْهَارُ فِي جَنَّاتِ النَّعِيمِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کیے تو ان کے ایمان کی وجہ سے (کامیابی و سعادت کی) راہ ان کا پروردگار ان پر کھول دے گا۔ ان کے نیچے نہریں بہہ رہی ہوں گی جبکہ وہ نعمت الہی کے باغوں میں ہوں گے۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

خوش انجام خوش نصیب لوگ: یہاں نیک بختوں کا بیان ہو رہا ہے جو ایمان لے آئے قیامت والے دن اللہ تعالیٰ نے ان کا پُل صراط سے گزرنا آسان فرما دے گا، اور اللہ تعالیٰ ان کے لیے ایک نورمہیا فرمائے گا جس کی روشنی میں وہ چل کر جنت میں پہنچ جائیں گے اہل جنت کو جب کسی چیز کی خواہش یا طلب ہو گی تو سُبْحَانَکَ اللّٰہُمَّ یا سبحان اللہ کہیں گے تو فرشتے ان کی خواہش کے مطابق وہ چیزیں حاضر کر دیں گے۔ اہل جنت اللہ کی حمد و تسبیح میں ہر وقت رطب اللسان رہیں گے جیسا کہ ایک حدیث میں ہے کہ اہل جنت کی زبان پر تسبیح و تحمید کا اس طرح الہام ہوگا جس طرح ہمیں سانس کا الہام کیا جاتا ہے۔ (مسلم: ۲۸۳۵) یعنی جس طرح بے اختیار سانس کی آمد و رفت رہتی ہے۔ اسی طرح اہل جنت کی زبانوں پر بغیر اہتمام کے حمد و تسبیح الٰہی کے ترانے رہیں گے۔ سلامتی کی دعا: جیسا کہ دنیا میں ایک دوسرے کو سلام کہنے کی عادت تھی اور ملاقات کے وقت سلام کہنے کا طریقہ اللہ کے ہاں پسندیدہ ہے۔ فرشتے اہل جنت کو سلام کہیں گے بلکہ اللہ تعالیٰ خود بھی انھیں سلام کہا کریں گے جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿سَلٰمٌ قَوْلًا مِّنْ رَّبٍّ رَّحِيْمٍ﴾ (یٰسٓ: ۵۸) ’’سلام ہو، اس رب کی طرف سے کہا جائے گا جو بے حد مہربان ہے۔‘‘