وَأَمَّا الَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ فَزَادَتْهُمْ رِجْسًا إِلَىٰ رِجْسِهِمْ وَمَاتُوا وَهُمْ كَافِرُونَ
لیکن (ہاں) جن لوگوں کے دلوں میں (نفاق کا) روگ ہے (اور ایمان کی جگہ انکار کی ناپاکی) تو بلاشبہ اس نے ان کی ناپاکی پر ایک اور ناپاکی بڑھا دی، اور (نتیجہ بھی دیکھ لو) وہ مرگئے، اور اس حالت میں مرے کہ ایمان سے قطعی محروم تھے۔
نفاق کی بیماری: اس سے مراد جن کے دلوں میں آیات الٰہی کے بارے میں شکوک و شبہات ہیں، یہ سورت منافقین کوان کے نفاق و خبث میں اور بڑھاتی ہے اور وہ اپنے کفر و نفاق میں اس طرح پختہ تر ہوجاتے ہیں کہ انھیں توبہ کی توفیق نصیب نہیں ہوتی اور ان کا خاتمہ کفر پر ہی ہوتا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ نُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْاٰنِ مَا هُوَ شِفَآءٌ وَّ رَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِيْنَ وَ لَا يَزِيْدُ الظّٰلِمِيْنَ اِلَّا خَسَارًا﴾ (بنی اسرائیل: ۸۲) ’’اور ہم نے قرآن میں ایسی چیزیں نازل کرتے ہیں جو مومنین کے لیے شفاء اور رحمت ہیں لیکن اللہ تعالیٰ ان ظالموں کے خسارے میں اضافہ ہی فرماتا ہے۔‘‘ یہ گویا ان کی بدبختی کی انتہا ہے کہ جس سے لوگوں کے دل ہدایت پاتے ہیں، وہی باتیں انکی ضلالت اور ہلاکت کا سبب ہوتی ہیں، جس طرح کسی شخص کا مزاج یا معدہ بگڑ جائے تو وہی غذائیں جن سے لوگ قوت و لذت حاصل کرتے ہیں اسکی بیماری میں مزید بگاڑ اور خرابی کا باعث بنتی ہیں۔