وَلَا يُنفِقُونَ نَفَقَةً صَغِيرَةً وَلَا كَبِيرَةً وَلَا يَقْطَعُونَ وَادِيًا إِلَّا كُتِبَ لَهُمْ لِيَجْزِيَهُمُ اللَّهُ أَحْسَنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ
اور (اسی طرح) وہ (اللہ کی راہ میں) کوئی رقم نہیں نکالتے چھوٹی ہو یا بڑی، اور کوئی میدان طے نہیں کرتے مگر یہ کہ (اس کی نیکی) ان کے نام لکھی جاتی ہے تاکہ اللہ ان کے کاموں کا انہیں بہتر سے بہتر اجر عطا فرمائے۔
مجاہدین کے اعمال کا بہترین صلہ: پہلی آیت میں اختیاری اور غیر اختیاری اعمال صالحہ لکھنے کا ذکر کیا اس آیت میں بالخصوص ان اعمال کا ذکر کیا جو اختیاری ہی ہوسکتے ہیں اور وہ جہاد فی سبیل اللہ کی بنیاد ہیں۔ جیسے زادِ سفر، سواری، اور اسلحہ پر جو بھی خرچ کرتے ہیں، پھر سفر جہاد پر بھی جتنے میدان یا علاقے طے کرتے ہیں، یہ سب نیکیاں تمہارے نامۂ اعمال میں درج ہونگی جن پر اللہ تعالیٰ بہتر سے بہتر صلہ ضرور عطا فرمائے گا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے خطبہ میں اس سختی کے لشکر میں امداد کا ذکر فرماکر رغبت دلائی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ’’ایک سو اونٹ مع کجاوے پالان اور رسیوں کے میں دوں گا۔ آپ نے پھر اسی کو بیان فرمایا تو پھر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایک سو اور دوں گا آپ ایک زینہ نیچے اترے اور رغبت دلائی۔ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے پھر فرمایا ایک سو اور بھی، آپ نے خوشی خوشی اپنا ہاتھ ہلاتے ہوئے فرمایا۔ بس عثمان رضی اللہ عنہ آج کے بعد کوئی عمل نہ بھی کرے تو بھی کافی ہے۔ (احمد: ۴/ ۷۵۔ ترمذی: ۳۷۰۰)