وَجَاءَ الْمُعَذِّرُونَ مِنَ الْأَعْرَابِ لِيُؤْذَنَ لَهُمْ وَقَعَدَ الَّذِينَ كَذَبُوا اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ سَيُصِيبُ الَّذِينَ كَفَرُوا مِنْهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ
اور (اے پیغمبر) اعرابیوں میں سے (یعنی عرب کے صحرائی بدوں میں سے) عذر کرنے والے تمہارے پاس آئے کہ انہیں بھی (رہ جانے کی) اجازت دی جائے اور (ان میں سے) جن لوگوں نے اظہار اسلام کر کے) اللہ اور اس کے رسول سے جھوٹ بولا تھا وہ گھروں ہی میں بیٹھے رہے، سو معلوم ہوا کہ ان میں سے جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی انہیں عنقریب عذاب دردناک پیش آئے گا۔
بہانے تراشنے والے بدوی منافقین: مدینے کے آس پاس رہنے والے لوگوں کو اعراب یا بدوی (دیہاتی) کہا جاتا تھا ان میں بھی منافقین جیسا عنصر موجود تھا۔ یہ لوگ جہاد سے پہلے تو بلند بانگ دعوے کرتے تھے مگر وقت آنے پر اپنے عہد سے پھر گئے اور مدینہ کے منافقوں کی طرح بہانے تراش کر جہاد سے رخصت مانگنے لگے اور ان میں کچھ لوگ ایسے تھے جنھوں نے آکر عذر پیش کرنے کی بھی ضرورت نہیں سمجھی اور بیٹھے رہے، ان سب کے لیے دردناک عذاب کی وعید ہے۔