وَلَا تُصَلِّ عَلَىٰ أَحَدٍ مِّنْهُم مَّاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَىٰ قَبْرِهِ ۖ إِنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ وَمَاتُوا وَهُمْ فَاسِقُونَ
اور (اے پیغبر) ان میں سے کوئی مرجائے تو تم کبھی اس کے جنازہ پر (اب) نماز نہ پڑھنا اور نہ اس کی قبر پر کھڑے رہنا، کیونکہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اس حالت میں مرے کہ (دائرہ) ہدایت سے باہر تھے۔
منافقوں کی نماز جنازہ: اس آیت میں اللہ تعالیٰ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم حکم فرمارہے ہیں کہ آپ منافقوں سے بالکل لا تعلق ہوجائیں، ان میں سے کوئی مرجائے تو نہ انکی نماز جنازہ پڑھنا اور نہ قبر پر کھڑے ہوکر دعا استغفار کرنا۔ یہ آیت اگرچہ رئیس المنافقین عبداللہ بن اُبی کے بارے میں نازل ہوئی لیکن اسکا حکم عام ہے اور ہر شخص جو کفر نفاق پر ہو وہ اس حکم میں شامل ہے۔ شان نزول: روایت میں آتا ہے کہ جب عبداللہ بن اُبی کا انتقال ہوگیا تو اسکے بیٹے عبداللہ جو مسلمان تھے اور باپ ہی کے ہم نام تھے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے کہ ایک توآپ بطور تبرک اپنی قمیض عنایت فرمادیں، تاکہ میں اپنے باپ کو اس میں کفنادوں، دوسرا ٓپ اسکی نمازِ جنازہ پڑھا دیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قمیض بھی عنایت فرمادی اور نماز جنازہ پڑھانے کے لیے بھی تشریف لے گئے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے آپکو ایسے لوگوں کی نماز جنازہ پڑھانے سے روکا ہے۔ آپ کیوں اس کے حق میں دُعا مغفرت کرتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اللہ تعالیٰ نے مجھے اختیار دیا ہے‘‘ یعنی روکا نہیں ہے اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے کہ اگر تو ستربار بھی ان کے لیے استغفار کرے گا تو اللہ تعالیٰ انھیں معاف نہیں کرے گا تو میں ستر مرتبہ سے زیادہ ان کے لیے استغفار کرلونگا۔‘‘چنانچہ آپ نے نماز جنازہ پڑھا دی جس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اُتار کر آئندہ کے لیے منافقین کے حق میں دعا مغفرت کی قطعی ممانعت کردی۔ (بخاری: ۱۲۶۹) نافرمانی کی حالت میں مرنا: جن لوگوں کا خاتمہ کفر و فسق پر ہونہ انکی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے اور نہ ان کے لیے مغفرت کی دعا کرنی جائز ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب قبرستان پہنچے تو معلوم ہوا کہ عبداللہ بن ابی کو دفنایا جا چکا ہے چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے قبر سے نکلوایا اور اسے اپنے گھٹنوں پر رکھ کر اپنا لعاب دہن اس پر تھوکا اپنی قمیض اسے پہنائی۔ (بخاری: ۱۳۶۶) معلوم ہوا کہ جو ایمان سے محروم ہوگا، اسے دنیا کی بڑی سے بڑی شخصیت کی دُعا مغفرت اور اسکی شفاعت بھی کوئی فائدہ نہ پہنچا سکے گی۔