اسْتَغْفِرْ لَهُمْ أَوْ لَا تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ إِن تَسْتَغْفِرْ لَهُمْ سَبْعِينَ مَرَّةً فَلَن يَغْفِرَ اللَّهُ لَهُمْ ۚ ذَٰلِكَ بِأَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَرَسُولِهِ ۗ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الْفَاسِقِينَ
(اے پیغمبر) تم ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو یا نہ کرو (اب ان کی بخشش ہونے والی نہیں) تم اگر ستر مرتبہ بھی ان کے لیے مغفرت کی دعا کرو (یعنی سینکڑوں مرتبہ ہی دعا کیوں نہ کرو) جب بھی اللہ انہیں کبھی نہیں بخشے گا، یہ اس بات کا نتیجہ ہے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول کے ساتھ کفر کیا اور اللہ (کا مقررہ قانون یہ ہے کہ) وہ دائرہ ہدایت سے نکل جانے والوں پر (کامیابی و سعادت کی) راہ کبھی نہیں کھولتا۔
منافق کے لیے استغفار کی ممانعت: اے نبی! یہ منافق اس قابل نہیں کہ آپ انکی بخشش کی دعا کرو۔ اگر آپ ستر بار بھی اللہ سے ان کے لیے بخشش طلب کرو گے تو اللہ انھیں نہیں بخشے گا۔ ستر سے مراد: کثرت سے مغفرت کرنا ہے یہ نہیں کہ ستر سے زیادہ بار مغفرت طلب کرنے سے بخشش ہوجائے گی۔ مبالغے کا عدد ہے یہاں عدم مغفرت کا ضابطہ بیان کردیا گیا ہے۔ تاکہ لوگ کسی کی سفارش کی اُمید پر نہ رہیں بلکہ ایمان اور عمل صالح کی پونجی لے کر اللہ کے دربار میں حاضر ہوں، اور اگر یہ زاد آخرت کسی کے پاس نہیں ہوگا تو ایسے کافروں اور نافرمانوں کی کوئی شفاعت نہیں کرے گا۔ اللہ ہدایت نہیں دیتا: اس ہدایت سے مراد وہ ہدایت جو انسان کو مطلوب (ایمان) تک پہنچا دیتی ہے ورنہ راہنمائی یا راستے کی نشان دہی کا اہتمام تو دنیا میں ہر کافر و مومن کے لیے کردیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿اِنَّا هَدَيْنٰهُ السَّبِيْلَ اِمَّا شَاكِرًا وَّ اِمَّا كَفُوْرًا﴾ (الدہر: ۳) ’’ہم نے اسے راہ دکھائی اب خواہ وہ شکر گزار رہے خواہ نا شکرا۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ هَدَيْنٰهُ النَّجْدَيْنِ﴾ (البلد: ۱۰) ’’ہم نے دکھا دیے ان کو دونوں راستے۔‘‘ یعنی خیرو شر کے۔