سورة التوبہ - آیت 77

فَأَعْقَبَهُمْ نِفَاقًا فِي قُلُوبِهِمْ إِلَىٰ يَوْمِ يَلْقَوْنَهُ بِمَا أَخْلَفُوا اللَّهَ مَا وَعَدُوهُ وَبِمَا كَانُوا يَكْذِبُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

پس اس بات کا نتیجہ یہ نکلا کہ ان کے دلوں میں نفاق (کا روگ) دائمی ہوگیا اس وقت تک کے لیے کہ یہ اللہ سے ملیں (یعنی قیامت تک دور ہونے والا نہیں ٌ) اور یہ اس لیے کہ انہوں نے اللہ سے جو وعدہ کیا اسے (جان بوجھ کر) پورا نہیں کیا اور نیز دروغ گوئی کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

منافق وعدہ شکن اور جھوٹے ہیں: پہلے تو قسمیں کھا کھا کر سخاوت کے وعدے کیے پھر سخاوت کے عوض بخیلی اور عہد شکنی کی۔ اس کی وجہ سے اللہ نے نفاق میں پختہ کردیا۔ جو اسکی پوری زندگی اسکے ساتھ رہا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا !’’منافق کی تین علامتیں ہیں۔ (۱)جب بات کرے جھوٹ بولے۔ (۲)جب وعدہ كرتے تو وعدہ خلافی کرتے۔ (۳) جب امانت سونپی جائے تو خیانت کرے۔ (بخاری: ۳۳، مسلم: ۵۹)