وَالْمُؤْمِنُونَ وَالْمُؤْمِنَاتُ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ يَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَيَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَيُقِيمُونَ الصَّلَاةَ وَيُؤْتُونَ الزَّكَاةَ وَيُطِيعُونَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ۚ أُولَٰئِكَ سَيَرْحَمُهُمُ اللَّهُ ۗ إِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور جو مرد اور عورتیں مومن ہیں تو وہ سب ایک دوسرے کے کارساز و رفیق ہیں، نیکی کا حکم دیتے ہیں، برائی سے روکتے ہیں نماز قائم رکھتے ہیں، زکوۃ ادا کرتے ہیں اور (ہرحال میں) اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ سو یہی لوگ ہیں جن پر عنقریب اللہ رحمت فرمائے گا، یقینا اللہ سب پر غالب اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔
مومنوں کی صفات: اس آیت میں منافقین کے مقابلہ میں سچے مسلمانوں کی صفات کا تذکرہ کیا جارہا ہے۔ پہلی صفت: وہ ایک دوسرے کے دوست، معاون اور غم خوار ہوتے ہیں چنانچہ ایک حدیث میں مثال دیتے ہوئے ارشاد ہے کہ مومن مومن کے لیے ایک عمارت کی طرح ہے جس کی ایک اینٹ دوسری اینٹ کو تقویت دیتی ہے۔ اور مضبوط کرتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فرماتے ہوئے اپنی ہاتھوں کی انگلیاں ایک دوسرے میں ڈال کر دکھا بھی دیا۔ (بخاری: ۲۴۴۶) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: مومنوں کی مثال آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ محبت کرنے اور رحم کرنے میں ایک جسم کی طرح ہے کہ جسم کے ایک حصے کو تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم اس کا شکار اور بیدار رہتا ہے۔ (مسلم: ۲۵۸۶) اہل ایمان کی دوسری خاص صفت: وہ معروف کا حکم دیتے ہیں یہ پاک لوگ اوروں کی تربیت سے بھی غافل نہیں رہتے، بھلائیاں کرتے ہیں اور بھلائی کی ترغیب دیتے ہیں خود بھی برائیوں سے بچتے ہیں اور دوسروں کو بھی بُری باتوں اور بُرے کاموں سے مقدور بھر روکتے ہیں۔ تیسری صفت: نماز کو قائم کرتے ہیں۔ نماز حقوق اللہ میں نمایاں ترین عبادت ہے۔ چوتھی صفت یہ کہ زکوٰۃ ادا کرتے ہیں۔ زکوٰۃ حقوق العباد کے لحاظ سے امتیازی حیثیت رکھتی ہے اس لیے ان دونوں کا بطور خاص تذکرہ کرکے فرمادیا گیا کہ وہ ہر معاملے میں اللہ اور رسول کی اطاعت کرتے ہیں۔ اللہ غالب اور حکمت والا ہے: اللہ ہی ہے جو اپنے پیغمبروں اور پرہیز گار لوگوں کو عزت عطا فرماتا ہے وہ حکمت والا غالب ہے جو چاہے کرتا ہے ۔