أَلَمْ يَعْلَمُوا أَنَّهُ مَن يُحَادِدِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ فَأَنَّ لَهُ نَارَ جَهَنَّمَ خَالِدًا فِيهَا ۚ ذَٰلِكَ الْخِزْيُ الْعَظِيمُ
کیا (ابھی تک) انہوں نے یہ بات (بھی) نہ جانی کی جو کوئی اللہ اور اس کے رسول کا مقابلہ کرتا ہے اس کے لیے دوزخ کی آگ ہے، ہمیشہ اس میں جلے گا؟ اور یہ بہت ہی بڑی رسوائی ہے (جو کسی انسان کے حصے میں آسکتی ہے؟)
تفسیر طبری میں مذکور ہے، واقعہ یہ ہوا کہ ایک منافق کہہ رہا تھا کہ ہمارے سردار اور رئیس بڑے عقل مند، دانا اور تجربہ کار ہیں۔ اگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی باتیں حق ہوتیں تو کیایہ ایسے بیوقوف ہیں جو نہ مانتے، یہ بات ایک سچے مسلمان نے سن لی، اور اُس نے کہا واللہ حضور کی سب باتیں بالکل سچی ہیں اور نہ ماننے والے بے وقوف اور کوڑ ھ مغز ہیں۔ اس صحابی نے دربار نبوت میں حاضر ہوکر واقعہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بلوا بھیجا۔ لیکن وہ سخت قسمیں کھا کھا کر کہنے لگا کہ میں نے یہ بات کہی ہی نہیں یہ تو مجھ پر تہمت باندھتا ہے۔ اس صحابی نے دعا کی کہ اے پروردگار تو سچے کو سچا اور جھوٹے کو جھوٹا کر دکھا اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔ ’’کیا ان کو یہ بات معلوم نہیں کہ اللہ اور اسکے رسول( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے مخالف ابدی جہنمی ہیں، ذلت و رسوائی، عذاب دوزخ بھگتنے والے ہیں۔ ‘‘