وَمَا مَنَعَهُمْ أَن تُقْبَلَ مِنْهُمْ نَفَقَاتُهُمْ إِلَّا أَنَّهُمْ كَفَرُوا بِاللَّهِ وَبِرَسُولِهِ وَلَا يَأْتُونَ الصَّلَاةَ إِلَّا وَهُمْ كُسَالَىٰ وَلَا يُنفِقُونَ إِلَّا وَهُمْ كَارِهُونَ
اور خرچ کرنے کی قبولیت سے وہ محروم نہیں کیے گئے مگر اس لیے کہ انہوں نے اللہ اور اس کے رسول سے انکار کیا (اگرچہ وہ ایمان کے دعوے میں کسی سے پیچھے نہیں) وہ نماز کے لیے نہیں آتے مگر کاہلی کے ساتھ، اور (راہ حق میں) مال خرچ نہیں کرتے مگر اس حال میں کہ خرچ کرنے کی ناگواری ان کے دلوں میں بسی ہوئی ہے۔
صدقہ قبول نہ ہونے کی وجہ: صدقہ قبول نہ ہونے کی تین دلیلیں بیان کی گئی ہیں۔ (۱)ان کا کفر و فسق۔ (۲)کاہلی سے نماز پڑھنا اس لیے نہ تو وہ نماز کی ادائیگی پر ثواب کی اُمید رکھتے ہیں اور نہ اس کے ترک سے انھیں سزا کا خوف ہے۔ (۳) کراہت سے خرچ کرنا اور جس کام میں دل کی رضا نہ ہو وہ قبول کیسے ہوسکتا ہے اور یہ تینوں وجوہات ایسی ہیں کہ ان میں سے کوئی ایک وجہ بھی عمل کی غیر مقبول ہونے کے لیے کافی ہے چہ جائیکہ تینوں وجوہات جمع ہوجائیں تو اس عمل کے مردود بارگاہ الٰہی ہونے میں کیا شک ہوسکتا ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں: ’’اللہ نہیں تھکتا، لیکن تم تھک جاؤ، اللہ پاک ہے وہ پاک چیز ہی قبول کرتا ہے متقیوں کے اعمال قبول ہوتے ہیں، تم فاسق ہو تمہارے اعمال قبولیت سے گرے ہوئے ہیں۔‘‘ (بخاری: ۱۴۱۰، مسلم: ۱۰۱۴)