سورة التوبہ - آیت 47

لَوْ خَرَجُوا فِيكُم مَّا زَادُوكُمْ إِلَّا خَبَالًا وَلَأَوْضَعُوا خِلَالَكُمْ يَبْغُونَكُمُ الْفِتْنَةَ وَفِيكُمْ سَمَّاعُونَ لَهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ بِالظَّالِمِينَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اگر یہ تم مسلمانوں میں (گھل مل کے) نکلتے تو تمہارے اندر کچھ زیادہ نہ کرتے مگر (ہر طرح کی) خرابی اور ضرور تمہارے درمیان فتنہ انگیزی کے گھوڑے دوڑاتے (کہ ادھر کی بات ادھر لگاتے، ادھر کی ادھر) اور تم جانتے ہو کہ تم میں ایسے لوگ بھی ہیں جو ان کی بات پر کان دھرنے والے ہیں (پس ظاہر ہے کہ ان کی موجودگی سے بجز فتنہ و فساد کے کچھ حاصل نہ ہوتا) اور اللہ جانتا ہے کون ظلم کرنے والے ہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

سادہ لوح مسلمانوں کو ہدایت: یعنی اے مسلمانو! تم میں بھی بعض ایسے سادہ لوح افراد موجود ہیں جو ان منافقوں کی باتیں بڑے غور سے سنتے اور ان کے مطیع ہوجاتے ہیں یعنی عبداللہ بن ابی اور جدبن قیس جیسے بڑے بڑے روسا اور ذی اثر منافق۔ اگر یہ ساتھ ہوتے تو غلط رائے اور مشورے دے کر مسلمانوں میں انتشار ہی کا باعث بنتے، اور چغل خوری وغیرہ کے ذریعے سے تمہارے اندر فتنہ برپا کرنے میں وہ کوئی کسر نہ چھوڑتے۔ مثلاً اتحاد کو پارہ پارہ کردینا اور ان کے مابین باہمی عداوت و نفر ت پیدا کردینا، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ منافقین کی جاسوسی کرنے والے کچھ لوگ مومنین کے ساتھ بھی لشکر میں موجود تھے جو منافقین کو مسلمانوں کی خبریں پہنچایا کرتے، اور یہ انکی لاعلمی تھی اور سچ ہے پورا علم اللہ کو ہی ہے غائب و حاضر، جو ہوچکا، جو ہونے والا ہے سب اس پرروشن ہے اس لیے اپنے علم غیب کی بنا پر اللہ فرماتا ہے کہ تم مسلمانو! ان کا نہ نکلنا ہی غنیمت سمجھو۔