ثُمَّ أَنزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَىٰ رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَنزَلَ جُنُودًا لَّمْ تَرَوْهَا وَعَذَّبَ الَّذِينَ كَفَرُوا ۚ وَذَٰلِكَ جَزَاءُ الْكَافِرِينَ
پھر اللہ نے اپنے رسول پر اور مومنوں پر اپنی جانب سے دل کا سکون و قرار نازل فرمایا اور ایسی فوجیں اتار دیں جو تمہیں نظر نہیں آئی تھیں اور (اس طرح) ان لوگوں کو عذاب دیا جنہوں نے کفر کی راہ اختیار کی تھی اور یہی جزا ہے ان لوگوں کی جو کفر کی راہ اختیار کرتے ہیں۔ (یعنی ان کی بدعملی کا لازمی نتیجہ یہی ہے )۔
(۱)اللہ تعالیٰ نے ان پر سکنیت نازل فرماکر مدد فرمائی، جس سے ان کے دلوں سے دشمن کا خوف دور ہوگیا۔ (۲)فرشتوں کا نزول ہوا۔ اس جنگ میں مسلمانوں نے چھ ہزار قیدی بنائے۔ (جنھیں بعد میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی درخواست پر چھوڑ دیا گیا) اور بہت سا مال غنیمت حاصل ہوا۔ جنگ کے بعد ان کے بہت سے سردار بھی مسلمان ہوگئے۔ تین آیات میں اللہ تعالیٰ نے مختصر واقعہ کا ذکر فرمایا ہے۔