إِلَّا الَّذِينَ عَاهَدتُّم مِّنَ الْمُشْرِكِينَ ثُمَّ لَمْ يَنقُصُوكُمْ شَيْئًا وَلَمْ يُظَاهِرُوا عَلَيْكُمْ أَحَدًا فَأَتِمُّوا إِلَيْهِمْ عَهْدَهُمْ إِلَىٰ مُدَّتِهِمْ ۚ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُتَّقِينَ
ہاں، مشرکوں میں سے وہ لوگ کہ تم نے ان سے معاہدہ کیا تھا پھر انہوں نے ( قول قرار نباہنے میں) کسی طرح کی کمی نہیں کی اور نہ ایسا کیا کہ تمہارے مقابلہ میں کسی کی مدد کی ہو، اس حکم سے مستثنی ہیں، پس چاہیے کہ ان کے ساتھ جتنی مدت کے لیے عہد ہوا ہے اتنی مدت تک اسے پورا کیا جائے۔ اللہ انہیں دوست رکھتا ہے جو (ہر بات میں) متقی ہوتے ہیں۔
مشرکوں سے عہد نامہ کی شرط: یہ ان مشرکوں کا ذکر ہے، جن سے جتنی مدت کا معاہدہ تھا اس مدت تک انھیں رہنے کی اجاز ت دے دی گئی کیونکہ انھوں نے معاہدے کی پاسداری کی۔ اور اس کے خلاف کوئی حرکت نہیں کی اور نہ کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں کے خلاف انکی طرف داری ہی کی، اس لیے مسلمانوں کو بھی اسکی پاسداری کو ضروری قرار دیا گیا۔ اللہ تعالیٰ وعدہ پورا کرنیوالوں سے محبت رکھتا ہے