وَالَّذِينَ آمَنُوا مِن بَعْدُ وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا مَعَكُمْ فَأُولَٰئِكَ مِنكُمْ ۚ وَأُولُو الْأَرْحَامِ بَعْضُهُمْ أَوْلَىٰ بِبَعْضٍ فِي كِتَابِ اللَّهِ ۗ إِنَّ اللَّهَ بِكُلِّ شَيْءٍ عَلِيمٌ
اور جو لوگ بعد کو ایمان لائے اور ہجرت کی اور تمہارے ساتھ ہو کر جہاد کیا تو وہ بھی تم ہی میں داخل ہیں۔ (انہیں اپنے سے الگ نہ سمجھو) اور (باقی رہے) قرابت دار تو وہ اللہ کے حکم میں ایک دوسرے کی میراث کے زیادہ حقدار ہیں (پس باہمی بھائی چارگی میں ان کے حقوق فراموش نہ کردیے جائیں) بلا شبہ اللہ ہر بات کا علم رکھتا ہے۔
یہ ایک چوتھے گروہ کا ذکر ہے ۔ جونبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہجرت کے بعد اسلام لائے اور ہجرت کرکے جہاد میں شامل ہوئے۔ ان کے قانونی حقوق بالکل وہی ہونگے یعنی جو ((اَلسَّابِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ، مِنَ الْمُھَاجِرِیْنَ وَالْاَنْصَارِ)) کے ہیں کیونکہ یہ سب ایک برادری میں منسلک ہوچکے ہیں۔ تقدیم و تاخیر کی وجہ سے ان کے فرائض و حقوق میں کوئی فرق نہ ہوگا۔ احکام وراثت کا منسوخ ہونا: اخوت کی بنیاد پر وراثت میں جو حصہ دار بنتے تھے اس آیت سے اسکو منسوخ کردیا گیا، اب وارث صرف وہی ہونگے جو نسبی اور سسرالی رشتوں میں منسلک ہونگے۔ اللہ کی کتاب سے مراد: لوح محفوظ میں اصل حکم یہی تھا۔ لیکن اخوت کی بنیاد پر صرف عارضی طور پر ایک دوسرے کا وارث بنادیا گیا تھا۔ جو اب ضرورت ختم ہونے پر غیر ضروری ہوگیا اور اصل حکم نافذ کردیا گیا۔