وَالَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ وَالَّذِينَ آوَوا وَّنَصَرُوا أُولَٰئِكَ هُمُ الْمُؤْمِنُونَ حَقًّا ۚ لَّهُم مَّغْفِرَةٌ وَرِزْقٌ كَرِيمٌ
(غرض کہ) جو لوگ ایمان لائے، ہجرت کی اور اللہ کی راہ میں جہاد کیا اور جن لوگوں نے (مہاجرین مکہ کو) پناہ دی اور مدد کی تو فی الحقیقت یہی (سچے) مومن ہیں، ان کے لیے بخشش ہے اور عزت کی روزی۔
مہاجرین و انصار کی فضیلت: جس آڑے وقت میں مہاجرین و انصار نے اسلام کی سربلندی کے لیے اپنی جان و مال کی قربانیاں پیش کیں انکی فضیلت بیان کی جارہی ہے۔ ان کو بخشش ملے گی، ان کے گناہ معاف ہونگے، انھیں عزت کی پاک روزی ملے گی، جو برکت والی، ہمیشگی والی، طیب و طاہر ہوگی، قسم قسم کی لذید، عمدہ اور کبھی نہ ختم ہونے والی ہوگی ان کی اتباع کرنے والے، ایمان و عمل صالح میں ان کا ساتھ دینے والے آخرت میں بھی درجوں میں ان کے ساتھ ہونگے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿وَ السّٰبِقُوْنَ الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِيْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِيْنَ اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍ﴾ (التوبہ: ۱۰۰) ’’اور جو مہاجرین اور انصار سابق و مقدم ہیں اور جتنے لوگ اخلاص کے ساتھ انکے پیروکار ہیں۔‘‘ اور فرمایا: ﴿وَ الَّذِيْنَ جَآءُوْ مِنْۢ بَعْدِهِمْ يَقُوْلُوْنَ رَبَّنَا اغْفِرْ لَنَا وَ لِاِخْوَانِنَا الَّذِيْنَ سَبَقُوْنَا بِالْاِيْمَانِ﴾ (الحشر: ۱۰) ’’اور (ان کے لیے) جو انکے بعد آئیں گے جو کہیں گے کہ اے پروردگار ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لاچکے ہیں۔‘‘