وَإِن يُرِيدُوا خِيَانَتَكَ فَقَدْ خَانُوا اللَّهَ مِن قَبْلُ فَأَمْكَنَ مِنْهُمْ ۗ وَاللَّهُ عَلِيمٌ حَكِيمٌ
اور اگر ان لوگوں نے چاہا تمہیں دغا دیں تو (کوئی وجہ نہیں کہ تم اس اندیشہ سے اپنا طرز عمل بدل ڈالو) یہ اس سے پہلے خود اللہ کے ساتھ خیانت کرچکے ہیں اور اسی کی پاداش ہے کہ تمہیں ان پر قدرت دے دی گئی ہے اور (یاد رکھو) اللہ سب کچھ جانتا اور (اپنے تمام کاموں میں) حکمت رکھنے والا ہے۔
جب اسلام سے مقصود، دھوکا ہو تو بھی قبول کرو: یعنی ان جنگی قیدی کا اظہار اسلام سے آپ کو دھوکا دینا مقصود ہو تو بھی کوئی بات نہیں آپ ان پر اعتماد کیجئے۔ کیونکہ اس قسم کے لوگ پہلے بھی اللہ سے بدعہدی کرچکے ہیں، ان سے مراد نبی ہاشم کے وہ لوگ جنھوں نے ابو طالب کی زندگی میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی حمایت کا عہد کیا اور قسمیں بھی کھائیں، پھر انہی میں سے کچھ لوگ کافروں کے ساتھ مل کر مسلمانوں سے لڑنے آئے تو اللہ نے ان کو سزا دے دی اور وہ آپکے قیدی بن گئے، اور اگر اب بھی یہ بد عہدی کریں گے تو اللہ کی گرفت سے بچ نہیں سکتے۔ اللہ کا کوئی کام علم و حکمت سے خالی نہیں، ان کے اور تمام مخلوق کے ساتھ جو وہ کرتا ہے اپنی ازلی و ابدی اور کامل حکمت کے ساتھ کرتا ہے۔