سورة البقرة - آیت 115

وَلِلَّهِ الْمَشْرِقُ وَالْمَغْرِبُ ۚ فَأَيْنَمَا تُوَلُّوا فَثَمَّ وَجْهُ اللَّهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ وَاسِعٌ عَلِيمٌ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

اور دیکھو، پورب ہو یا پچھم ساری دنیا اللہ ہی کے لیے ہے (اس کی عبادت کسی ایک رخ اور مقام ہی پر موقوف نہیں) جہاں کہیں بھی تم اللہ کی طرف رخ کرلو اللہ تمہارے سامنے ہے۔ بلاشبہ اس کی قدرت کی سمائی بڑی ہی سمائی ہے، اور وہ سب کچھ جاننے والا ہے

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

(۱)حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ایک دفعہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر نفل ادا کررہے تھے اور سواری کسی بھی سمت رخ کرلیتی تھی آپ اس وقت مکہ سے مدینہ آرہے تھے، پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے یہی آیت پڑھی کہ مشرق و مغرب سب اللہ ہی کے ہیں اور فرمایا کہ یہ آیت اسی بارے میں نازل ہوئی۔ (مسلم: ۳/ ۷۰۰) (۲)ایک روایت میں ہے کہ صحابہ کرام سفر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ تھے۔ رات اندھیری تھی ہر ایک کو قبلہ جدھر معلوم ہوا نماز ادا کرلی اور نشانی کے طور پر پتھر رکھ لیے۔ صبح کو معلوم ہوا کہ بعض لوگوں نے غلط سمت نماز اد کرلی ہے ان کو فکر ہوئی اس پر یہ آیت نازل ہوئی۔‘‘(ترمذی: ۳۴۵) اس آیت سے یہ بھی پتہ چلتا ہے کہ اللہ کی خدائی بھی وسیع ہے۔ نظر بھی وسیع ہے۔ اور دائرہ فیض بھی وسیع ہے۔ اگر قبلہ کی تلاش میں خطا ہوجائے تو قابل گرفت نہیں۔ وہ خوب جانتا ہے کہ فلاں بندہ کس وقت اور کس نیت سے یاد کررہا ہے۔