سورة الانفال - آیت 56

الَّذِينَ عَاهَدتَّ مِنْهُمْ ثُمَّ يَنقُضُونَ عَهْدَهُمْ فِي كُلِّ مَرَّةٍ وَهُمْ لَا يَتَّقُونَ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے پیغمبر) جن لوگوں سے تم نے صلح کا) عہد و پیمان کیا تھا پھر انہوں نے اسے توڑا اور ایسا ہوا کہ ہر مرتبہ عہد کر کے توڑتے ہی رہے اور (بدعہدی کے وبال سے) ڈرتے نہیں۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

یہ کافروں کی عادت بیان کی گئی ہے، جو بار بار عہد کو توڑتے رہتے ہیں۔ یہاں ان لوگوں سے مراد مدینہ کے یہود ہیں۔ ان کے تین قبائل آباد تھے۔ تینوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے معاہدات کیے جو بعد میں میثاق مدینہ سے مشہور ہوا۔ لیکن اپنی موروثی عادت کے مطابق بار بار اس معاہدہ کی خلاف ورزیاں کیں، اور ایسا کرتے ہوئے یہ اللہ سے ڈرتے نہیں تھے۔