كَدَأْبِ آلِ فِرْعَوْنَ ۙ وَالَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ ۚ كَفَرُوا بِآيَاتِ اللَّهِ فَأَخَذَهُمُ اللَّهُ بِذُنُوبِهِمْ ۗ إِنَّ اللَّهَ قَوِيٌّ شَدِيدُ الْعِقَابِ
جیسا کچھ دستور فرعون کے گروہ کا اور ان (سرکشوں) کا جو اس سے پہلے گزر چکے ہیں رہ چکا ہے وہی تمہارا ہوا۔ اللہ کی نشانیوں سے انکار کیا، تو اللہ نے ان کے گناہوں پر انہیں پکڑ لیا، بلاشبہ اللہ (پاداش عمل کی) سزا دینے میں بہت سخت ہے۔
کفار اللہ کے ازلی دشمن ہیں: ان کافروں نے بھی تیرے ساتھ وہی کیا جو پہلے کافروں نے اپنے نبیوں کے ساتھ کیا تھا،پس ہم نے بھی ان کے ساتھ وہی کیا جو ہم نے گزشتہ لوگوں کے ساتھ کیا تھا، یعنی آل فرعون، قوم عاد، قوم ثمود وغیرہ جنھوں نے اللہ کی آیات کو نہ مانا لہٰذا انھیں اپنے گناہوں کی پاداش میں عذاب سے دوچار ہونا پڑا تھا۔ اسی طرح انھیں بھی عذاب بدر سے دوچار ہونا پڑا، اور آگے ہونا پڑے گا، یہ خود ہی اپنی جانوں پر ظلم کرنے والے تھے، اللہ تو کسی پر ظلم نہیں کرتا۔ (حٰم السجدۃ ۴۶ میں ہے)