سورة الانفال - آیت 51

ذَٰلِكَ بِمَا قَدَّمَتْ أَيْدِيكُمْ وَأَنَّ اللَّهَ لَيْسَ بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ

ترجمہ ترجمان القرآن - مولانا ابوالکلام آزاد

(اے اعدائے حق) یہ اس (بدعملی) کا نتیجہ ہے جو خود تمہارے ہی ہاتھوں نے پہلے سے ذخیرہ کردیا اور ایسا نہیں ہوسکتا کہ اللہ اپنے بندوں کے لیے ظلم کرنے والا ہو۔

تسہیل البیان فی تفسیر القرآن - ام عمران شکیلہ بنت میاں فضل حسین

حضرت براء رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ اس بُری حالت میں سکرات موت کے وقت جبکہ کافر کے پاس ملک الموت علیہ السلام آتے ہیں اور فرماتے ہیں ’’اے خبیث روح چل گرم ہواؤں گرم پانی اور گرم سائے کی طرف، پس وہ روح بدن میں چھپتی پھرتی ہے۔ آخر اسے جبراً گھسیٹا جاتا ہے۔ جس طرح کسی زندہ انسان کی کھال کو اتارا جائے، اسی کے ساتھ رگیں اور پٹھے بھی آجاتے ہیں۔ (احمد: ۴/ ۲۷۸) فرشتے اسے کہتے ہیں اب جلنے کا مزا چکھو، یہ تمہاری دنیوی بداعمالیوں کی سزا ہے اللہ تعالیٰ ظالم نہیں وہ تو عادل حاکم ہے برکت و بلندی، غناء و پاکیزگی والا بزرگ اور تعریفوں والا ہے۔ ایک حدیث قدسی میں وارد ہے کہ: ’’اے میرے بندو میں نے اپنے اوپر ظلم حرام کردیا ہے پس آپس میں کوئی کسی پر ظلم و ستم نہ کرے۔ میرے غلاموں میں تو صرف تمہارے کیے ہوئے اعمال ہی کو گھیرے ہوئے ہوں، بھلائی پاکر میری تعریفیں کرو، جو اس کے برعکس پائے تو وہ اپنے آپ کو ہی ملامت کرے۔‘‘ (مسلم: ۲۵۷۷)