إِذْ يَقُولُ الْمُنَافِقُونَ وَالَّذِينَ فِي قُلُوبِهِم مَّرَضٌ غَرَّ هَٰؤُلَاءِ دِينُهُمْ ۗ وَمَن يَتَوَكَّلْ عَلَى اللَّهِ فَإِنَّ اللَّهَ عَزِيزٌ حَكِيمٌ
اور (پھر دیکھو) جب ایسا ہوا تھا کہ منافق اور وہ لوگ جن کے دلوں میں (ایمان کی کمزوری کا) روگ تھا کہنے لگے تھے ان مسلمانوں کو تو ان کے دین نے مغرور کردیا ہے، (یعنی یہ محض دین کا نشہ ہے جو انہیں مقابلے پر لے جارہا ہے ورنہ ان کے پلے ہے کیا؟ وہ نہیں جانتے تھے کہ مسلمانوں کا بھروسہ اللہ پر ہے) اور جس کسی نے اللہ پر بھروسہ کیا تو اللہ غالب اور حکمت والا ہے۔
مجاہدین بدر کو یہودیوں اور منافقوں کا طعنہ: مدینہ کے یہودی اور مشرکین کہتے تھے ان کی تعداد تو دیکھو، اور سرو سامان کا حال بھی ظاہر ہے۔ لیکن یہ مقابلہ کرنے چلے ہیں مشرکین مکہ سے، جو تعداد میں بھی ان سے کہیں زیادہ ہیں اور ہر طرح کے سامان حرب و وسائل سے مالا مال بھی معلوم ہوتا ہے کہ ان کے دین نے ان کو دھوکے میں ڈال دیا ہے اور یہ موٹی سی بات بھی انکی سمجھ میں نہیں آرہی۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ان اہل دنیا کو اہل ایمان کے عزم و استقلال کا کیا اندازہ ہوسکتا ہے جن کا توکل اللہ کی ذات پر ہے، جو غالب ہے حکمت والا ہے اور وہ اپنے بھروسہ کرنے والوں کو بے سہارا نہیں چھوڑتا۔ اس کے ہر فعل میں حکمت ہے جس کے ادارک سے انسانی عقلیں قاصر ہیں۔