وَلَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ خَرَجُوا مِن دِيَارِهِم بَطَرًا وَرِئَاءَ النَّاسِ وَيَصُدُّونَ عَن سَبِيلِ اللَّهِ ۚ وَاللَّهُ بِمَا يَعْمَلُونَ مُحِيطٌ
اور (دیکھو) ان لوگوں جیسے نہ ہوجاؤ جو اپنے گھروں سے ( لڑنے کے لیے) اتراتے ہوئے اور لوگوں کی نظروں میں نمائش کرتے ہوئے نکلے اور جن کا حال یہ ہے کہ اللہ کی راہ سے (اس کے بندوں کو) روکتے ہیں۔ اور (یاد رکھو) جو کچھ بھی یہ لوگ کرتے ہیں اللہ (اپنے علم و قدرت سے) اس پر چھایا ہوا ہے۔
لشکر کفار کا شان و شوکت کا مظاہرہ: اللہ تعالیٰ جہاد میں ثابت قدمی، نیک نیتی ذکر اللہ کی کثرت کی نعمت فرماکر مشرکین کی مشابہت سے روک رہا ہے کہ جیسے وہ حق کو مٹانے اور لوگوں کو اپنی بہادری دکھانے کے لیے فخر و غرور سے اپنے شہر مکہ سے نکلے، تم ایسے نہ کرنا، چنانچہ جب ابوجہل سے کہا گیا کہ قافلہ تو بچ نکلا ہے لہٰذا تم واپس آجاؤ، لیکن ابوجہل نے غرور سے کہا کہ اب ہم اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے جب تک بدر کے چشمہ پر پہنچ کر مجلس طرب و نشاط منعقد نہ کرلیں، وہاں گانے بجانے والیاں کامیابی کے گیت گائیں گی اور ہم شراب پییں گے، مزے اڑائیں گے، تین دن تک اونٹ ذبح کرکے عرب قبائل کی ضیافت کریں گے ۔ اللہ کی شان، ان کے ارمان قدرت نے پلٹ دیے۔ یہیں ان کی لاشیں گریں اور یہیں کے گڑھوں میں ذلت کے ساتھ ٹھونس دیے گئے۔ سیرتِ ابن ہشام میں مذکور ہے کہ اللہ ان کے اعمال کا احاطہ کرنے والا ہے۔ ان کے ارادے اس پر کھلے ہیں اس لیے انھیں بُرے وقت سے پالا پڑا۔ (ابن ہشام: ۲/ ۳۶۹)