وَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّهَ مَوْلَاكُمْ ۚ نِعْمَ الْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ النَّصِيرُ
اور اگر (صلح و درگزر کی اس آخری دعوت سے بھی) روگردانی کریں تو یاد رکھو اللہ تمہارا رفیق و کارساز ہے (اور جس کا رفیق اللہ ہو تو) کیا ہی اچھا رفیق ہے اور کیا ہی اچھا مددگار۔
یعنی اگر یہ لوگ اب بھی نہیں مانتے، تمہاری مخالفت اور تم سے لڑائی نہ چھوڑیں تو تم یقین مانو کہ اللہ تعالیٰ تمہارا مولا، تمہارا مالک، تمہارا مدد گار اور حامی و ناصر ہے ۔وہ تمہیں ان پر غالب کرے گا، وہ بہترین مولا اور بہترین مدد گار ہے ۔ غزوہ احد کے موقع پر جنگ کے اختتام پر ابو سفیان نے پہاڑی پر چڑھ کر آواز دی اور کہا! تمہارے ساتھ محمد( صلی اللہ علیہ وسلم ) موجود ہیں، ابو بکر موجود ہیں، ابن خطاب موجود ہیں، آپ نے جواب دینے سے منع فرمایا، اس پروہ کہنے لگا (نعوذ باللہ )سب مرگئے ورنہ جواب ضرور دیتے، حضرت ابو بکر کو بہت غصہ آیا،کہا دشمن خدا سب زندہ ہیں ۔پھر ابو سفیان نے کہا کہ ہبل کا اقبال بلند ہو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس کا جواب دو‘‘ کہا اللہ اکبر۔ اللہ بڑا ہے، ابو سفیان نے کہا ہمارے لیے لات اور عزیٰ ہیں۔ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ان سے کہو کہ اللہ ہمارا مو لا ہے اور تمہارا کوئی مولا نہیں۔ (بخاری: ۴۰۴۳، ابو داؤد: ۲۶۶۲)